News Image

وفاقی وزیر برائےمنصوبہ و ترقی  احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت نے تن سال قبل توانائی کے جن منصوبوں کا آغاز کیا ان سے اس سال مئی میں بجلی کی پیداوار کا آغاز ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگلے سال تک دس ہزار میگا واٹ بجلی پاکستان کے نیشنل گرڈ میں شامل ہو جائے گی جو کہ پاکستان کی مجموعی ستر سالہ تاریخ میں ایک ریکارڈ ہوگی۔  انھوں نےکہا کہ موجودہ حکومت برسر اقتدار آئی تو ملک میں صنعت اور کارخانہ بجلی کی وجہ سے مکمل طور پر بند تھا، حکومت نے ترجیحی بنیادوں پر صنعتی شعبے کو بجلی کی فراہمی یقینی بنائی اور ملک میں دم دوڑتی صنعت کا احیاء کیا۔ آج ہمارا صنعتی شعبہ ایک بار پھر پیداواری لحاظ سے استحکام اور اضافے کی جانب بڑھ رہا ہے جس سے توقع کی جا رہی ہے کہ ہمارا تجارتی شعبہ خسارے سے جلد نکل آئے گا اور کاروبار اور روزگار کے نئے مواقع میسر آئیں گے۔  احسن اقبال نے کہا کہ بجلی کا کوئی بھی منصوبہ مکمل ہونے کے لئے تین سے چار سال کا عرصہ درکار ہوتا ہے۔ ہم نے ۲۰۱۵ سے بجلی کے منصوبہ پر باقاعدگی سے کام کا آغاز کیا جو کہ آئندہ سال مئی تک مکمل کر لئے جائینگے جس سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ اور صنعتی پیداوار میں کئی گنا اضافہ یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔  
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے ان خیالات کا اظہار اپنی وزارت میں موجودہ حکومت کی کارکردگی، ترقیاتی کاموں اور سی پیک کے متعلق پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔  انہوں نے کہا کہ دو ہزار تیرہ میں ملک حکومت سنبھالی تو ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال ابتر تھی، کسان بدحال تھے، صنعتی پہیہ جام تھا، مزدور سڑکوں پر آنے کو تھے، پاکستان سے سرمایہ کار واپس لوٹ رہے تھے، ایسے حالات میں معیشت میں دم پھونکنا اور اسے واپس پٹڑی پر ڈالنا سب سے بڑا چیلنج تھا۔ ہم نے ان حالات میں وژن ۲۰۲۵ کے تحت پاکستان کی معاشی سمت اور ترجیحات کا تعین کرتے ہوئے اس بات کا عزم کیا کہ ۲۰۲۵ تک پاکستان کی معیشت کو دنیا کی پچیس بہترین معیشتیں میں شامل کروائیں گے۔ جب ہم نے اس بات کا اعلان کیا تو بہت سارے لوگوں نے مذاق اڑایا اور اس ہدف کو بعید از قیاس اور ناقابل عمل قرار دیا تاہم ہم نے اپنے ھدف کے حصول کے لئے فن رات محنت کی اور استقامت کے ساتھ معیشت کی بحالی کے لئے ثابت قدم رہے۔ آج دنیا کے تمام بڑے ادارے پاکستان کو دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشت قرار دے رہے ہیں اور پاکستان خطے میں ترقی اور پیداواری ترقی کا مرکز بنتا نظر آرہا ہے۔ احسن صاحب کا کہنا تھا کہ دو ہزار تیرہ میں پاکستان کی معیشت تین اعشاریہ سات فیصد تھی اس سےاگلے ساتھ بڑھ کر دو ہزار پندرہ اور سولہ میں چار اعشاریہ سات فیصد تک جا پہنچی۔ نہایت ہی محتاط اندازے سے یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ اب یہ شرح بڑھ کر پانچ اعشاریہ دو سے پانچ اعشاریہ پانچ تک پہنچ گئی جائے گی۔ پاکستان کی معیشت میں لگاتار اٹھان ہے مگر ہمارےکچھ ناقدین اور مایوسی پھیلانے والے عناصر اس بات پر کمر بستہ ہیں کہ پاکستان کو منفی گروتھ میں ہی دکھایا جائے۔ زراعت کے حوالے سے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اس سال کپاس کی پیداوار میں بہتری ہوئی اور کسانوں کو بھی بہتر معاوضہ ملا۔ مینوفکچرنگ کے شعبے میں آٹھ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ کچھ لوگ ہمارے معاشرے میں پاکستان کو دنیا کے سامنے ایک ایسا ملک اورمعیشت بنانے میں لگے ہوئے ہیں جیسے خدانخواستہ پاکستان دیوالیہ ہونے جارہا ہے۔ اگر پاکستان نے بعض شعبوں کی ترقی کے لئے کچھ اضافی قرضے لئے گئے ہیں تو ناقدین یہ بھی دیکھیں کہ ہر آنے والے دن ہمارے اندر ان قرضوں کی واپسی کی صلاحیت اور زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ ہم اس بات کو کیوں نظر انداز کر دیتے ہیں تمام بین الاقوامی ادارے پاکستان کی معیشت پر اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں اور وہ پاکستان کی معیشت کو مستحکم اور سرمایہ کاری کے لحاظ سے خطرات سے پاک مقام سمجھتے ہیں۔ ہاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ منصوبے کے آغاز سے ہی ترقی مخالف ایجنڈا رکھنے والے عناصر نے منفی پروپیگنڈے کے ذریعے قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش کی اور اس بات کا واویلا کیا کہ اس کے نتیجے میں پاکستان قرضوں کے بوجھ تلے دب جا ئے گا۔ یہ پروپیگنڈا بھی ناکام ہوا اور آج دنیا بھر کے ماہرین اور معاشی ادارے سی پیک کو پاکستان کی معیشت کی بحالی اور شاندار مستقبل کے لئے سنگ میل قرار دے رہے ہیں۔                        
انہوں نے کہا کہ ملک دشمن عناصر نے سی پیک کے معاملے وفاق اور صوبوں کو باہم لڑانے میں کوئی کار نہ چھوڑی لیکن اللہ کے فضل سے ایسی کوششیں ناکام ہوئیں اور چھٹی جے سی سی کے موقع پر تمام وزرائے اعلی اور صوبائی حکومتوں کی وفاقی حکومت میں شرکت نے قومی اتحاد اور یکجہتی کا بے مثال مظاہرہ کر کے قوم کو سی پیک پر متحد کرنے میں سنگ میل کا کردار ادا کیا ۔سی پیک کا مقصد ہی معیشت کو مضبوط کرنا ، روزگار کے مواقع فراہم کرنا ہے ، ہمارا بنیادی مقصد چین کی سرمایہ کاری اور چین کی ٹیکنالوجی کو پاکستان میں منتقل کرنا اور پاکستان کو خطے میں معاشی و صنعتی سرگرمیوں کا محور بنانا ہے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ اقتصادی راہداری نے پاکستان کے بارے میں دنیا کی رائے بدل کر رکھ دی ہے۔ ۲۰۱۳ سے قبل ہمارے مخالفین ہمیں خطرناک ملک قرار دینے پر توانائیاں صرف کر رہے تھے، آج پاکستان کے بدخواہ سی پیک کی کامیابی کو روکنے کے لئے شکوک پیدا کرنا چاہ رہے ہیں۔ گوادر خطے میں ترقی کا محور بن کر ابھر رہا ہے۔ سی پیک تیزی سے حقیقت میں ڈھل رہا ہے - سی پیک کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہی ہو سکتی ۔احسن اقبال نے کہا کہ پاکستانی قوم سی پیک کی حفاظت کے لئے کمر بستہ ہو چکی ہے، تاریخ میں پہلی بار بلوچستان کے عوام کا احساس محرومی ختم ہوتا نظر آ رہا ہے۔ بلوچستان کے طول و عرض میں ترقیاتی منصوبوں اور سڑکوں کا جال بچھنے سے وہاں کے عوام قومی دھارے کا حصہ بن چکے ہیں۔ گوادر میں بین الاقوامی معیار کی یونیورسٹی کے قیام سے یہ شہر تعلیمی میدان میں بھی دنیا کی توجہ کا مرکز بن جائے گا۔ وہ دن دور نہیں جب پاکستان اور دیگر ممالک سے طلبہ اور پروفیشنلز گوادر یونیورسٹی میں تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت حاصل حاصل کرنے  آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کی منزل پاکستان میں صنعتی انقلاب کی راہ ہموار کرنا اور پاکستان کو تجارتی اور پیداواری مرکز میں ڈھال دینا ہے۔  توانائی ، انفراسٹکچر ، بندرگاہ کے منصوبے پاکستان میں صنعتی انقلاب کی بنیاد رکھیں گے۔ وہ دن دور نہیں جب میڈ ان پاکستان دنیا بھر میں معیار کی علامت سمجھا جائے گا۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ چین 85  ملین روزگار کے مواقع کم پیداواری لاگت کے ممالک کو منتقل کر رہا ہے، سی پیک کے ذریعہ ہم اس کا خطیر حصہ حاصل کر سکتے ہیں - عوام اور تعلیم یافتہ افراد  افواہوں پر کان دھرنے کی بجائے ان مواقع سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرنے پر توجہ کریں۔ انہوں نے اس تاثر کی سختی سے تردید کی کہ سی پیک کے نتیجے میں صوبہ بلوچستان اور بالخصوص گوادر کے شہریوں کو اقلیت میں بدل دیا جائے گا۔ انہوں نے دو ٹوک انداز میں واضح کیا کہ بلوچستان کے وسائل پر وہاں کے لوگوں کا بنیادی حق ہے اور حکومت صوبے بھر کے عوام کا معاشی، سماجی، قانونی اور ہر لحاظ سے تحفظ کو یقینی بنائے گی۔ احسن اقبال نے کہا کہ گوادر کو جدید ترین پورٹ سٹی بنانے کے لئے ماسٹر پلان پر کام شروع ہو چکا ہے - وہ دن دور نہیں جب گوادر دنیا سنگاپور، ہانگ کانگ اور دبئی کی طرح دنیا بھر کے سرمایہ کاروں اور تجارتی تنظیموں کا مرکز بن جائے گا۔ گوادر میں نئے ائیر پورٹ کی تعمیر سال رواں میں شروع ہو جائیگی - گوادر تا کوئیٹہ اور گوادر تا رتوڈیرو شاہراہوں کی تکمیل بلوچستان کو ترقی سے جوڑنے میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے - سی پیک پر تمام صوبائی حکومتیں وفاقی حکومت سے ملکر کام کر رہی ہیں - گوادر یونیورسٹی کیمپس کا آغاز کیا جا چکا ہے - سی پیک پاکستانی بزنس کے لئے تاریخی مواقع لایا ہے - نجی شعبے کا فرض ہے کہ سی پیک سے فائدہ اٹھانے کی بھرپور تیاری کرے - صنعتی زونز میں پاکستانیوں کو روزگار ملے گا - تین سالوں میں سی پیک  معاہدہ کو کاغذ سے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری میں ڈھالنا معمولی کامیابی نہیں - سی پیک کے دشمن پاکستان کے دشمن ہیں - پاکستان خطہ میں تجارت اور صنعت کا مرکز بن کر ابھرے گا - سی پیک 50 ارب ڈالر سے دنیا میں علاقائی تعاون کا سب سے بڑا منصوبہ بن کر ابھرا ہے - سی پیک خطہ میں امن ، خوشحالی اور ترقی کا پیش خیمہ ہے - تین برسوں میں پاکستان ڈوبتی سے ابھرتی معیشت میں ڈھل گیا ہے - انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ایک ہزار کلو میٹر سے زیادہ کی سڑکین تکمیل ہو رہی ہں جس سے بلوچستان سےسندھ اور سند سے بلوچستان کے تمام علاقے ایک دوسرے سے جڑ جائیں گے۔ بلوچستان کے آبی وسائل کی طرف بھی توجہ دی ہے۔