News Image

Islamabad, Jan 18, 2017: Minister for Planning, Development and Reform (PD&R) Professor Ahsan Iqbal has instructed concerned authorities to immediately solve the crises of potable water shortage in Gwadar. “Keeping in view the future expansion of Gwadar City, Port and planned industrialization, all-out efforts must be ensured,” remarked Minister PD&R while presiding a meeting at Planning Commission in in Islamabad. The meeting was attended by officials from Ministry of Planning, Development and Reform, Government of Balochistan and Gwadar Development Authority. Ahsan Iqbal directed that existing desalination plant at Karwat should be operationalized immediately. He made it clear that uninterrupted power supply from different sources has to be ensured in order to run the plant on its full capacity. He further asked authorities to speed up work on necessary facilities of fresh water treatment, water supply and distribution project initiated under China Pakistan Economic Corridor. “This project will not only resolve this issue permanently but would cater the future growing” Ahsan Iqbal added. Minister PD&R Ahsan Iqbal emphasized that the hospital at Gwadar should be run in a professional manner to ensure maximum health services to the local population. “An effective business model must be devised to ensure smooth functioning of this health institute”. Earlier, Dr. Sajjad Hussain, Director General, Gwadar Development Authority (GDA), informed the participants about the drought like situation in entire Makran belt which is mainly because of dry spell. He told that Ankara Kaur dam the main source of water in Gwadar was close to dead level because its catchment areas had not received rains for many years adding that present need is catered through water tankers from Mirani Dam. Current need of water is 4.6 million gallons per day, which is expected to rise to 12 MGD till 2020 and 30 MGD till 2030. To cater need of drinking water in Gwadar, the construction of first phase of Shadi Kaur Dam has been completed through Public Sector Development Program (PSDP) at the cost of Rs. 3800 million. A project of transmission lines from Swad and Shadi Kaur Dam to get 5.0 MGD water has been initiated with additional 5.0 MGD desalination plant at the cost of Rs. 7900 million. DG GDA also briefed the meeting about existing hospital at Gwadar and its expansion plan under Chinese grant. A three member committee comprising Member (Infra) MPDR, Secretary Health Balochistan and DG GDA was formed to explore all options for public private partnership and prepare a business model for management of the hospital at Gwadar.

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال نے گوادر صاف پانی کی قلت کا نوٹس لیتے ہوئے اس بحران کے حل کیلئے موثروفوری اقدامات کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ انہوں نے یہ ہدایات پلاننگ کمیشن اسلام آباد میں گوادر آبنوشی مسائل کے حل کیلئے بلائے گئے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیں،اجلاس میں وزارت منصوبہ بندی، ترقی واصلاحات کے علاوہ گورنمنٹ آف بلوچستان اور گوادر ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے حکام نے شرکت کی، اس موقع پر وفاقی وزیر احسن اقبال نے واضح کیا کہ گوادرشہر، یہاں متوقع صنعتکاری و بندرگاہ کی توسیع کو مد نظر رکھتے ہوئے آبنوشی مسئلے کےمستقل اور پائیدار حل کیلئے تمام تر کوششیں بروئے کار لائی جائیں۔ وفاقی وزیر نے ہدایت دی کہ گوادر میں پہلے سے کھارے پانی کو صاف کرنے کیلئے نصب کارواٹ پلانٹ کوفوری طور پر فعال بنایا جائے، انہوں نے مزید کہا کہ پلانٹ کو اس کی مکمل صلاحیت کے مطابق چلانے کیلئے مختلف زرائع سے بجلی کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنائی جائے۔ احسن اقبال نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت گوادر میں شروع آبنوشی منصوبے پر کام کی رفتار کو تیز کیا جائے،انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ اس منصوبے کی تکمیل سے گوادر میں پانی کا مسئلہ مستقبل بنیادوں پر حل ہوجائے گا ۔۔ اس موقع پر وفاقی وزیر احسن اقبال نے زور دے کر کہا کہ مقامی آبادی کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے گوادرہسپتال کو پیشہ ورانہ انداز میں چلایا جائے ، انہوں نےاس ادارے کے بہترین انتظام و انصرام کیلئے موثر بزنس ماڈؒل وضع کرنے کے احکامت بھی جاری کئے اجلاس میں گوادر ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر سجاد حسین نے گوادر میں آبنوشی مسائل کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ بھی دی، انہوں نے بتایا کہ پورے مکران بیلٹ میں کئی سالوں سے بارشوں کے نہ ہونے کی وجہ سے خشک سالی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے گوادر میں آبنوشی کا اہم ذخیرہ انکرہ کور ڈیم بھی ڈیڈ لیول کے قریب پہنچ گیا ہے، انہوں نے بتایا کہ عوامی ضروریات کو مد نظر رکھ کر حکومت میرانی ڈیم سے واٹر ٹینکرزکے ذریعے یہاں پانی فراہم کررہی ہے۔ گوادر میں پانی کی موجودہ روزانہ ضرورت4.6 ملین گیلن ہے، 2020 تک یہ 12ملین گیلن جبکہ 2030تک یہ 30ملین گیلن تک پہنچ جائے گی۔ گوادر میں صاف پانی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے حکومت نے3800ملین روپے کی لاگت سے شادی کور ڈیم کی تعمیر ممکن بنائی ہے، اس کے علاوہ7900ملین روپے کی لاگت سے سواد اور شادی کور ڈیم سے روزانہ پانچ ملین گیلن پانی کے حصول کیلئے پائپ لائنز بچھانے اور پانچ ملین گیلن صلاحیت کے نئے ڈی سیلی نیشن پلانٹ کی تعمیر کا منصوبہ شروع کررکھا ہے۔ اجلاس کے دوران ڈی جی گوادر ڈیویلپمنٹ اتھارٹی نے گوادر میں موجودہ ہسپتال اور چینی گرانٹ کے تحت اس کی توسیعی منصوبے کے حوالے سے بھی بریفنگ دی ۔ اس ادارے کو بہتر انداز میں چلانے کیلئے ممبر انفرا سٹرکچر وزارت منصوبہ بندی، سیکرٹری صحت بلوچستان اور ڈی جی گوادر ڈیویلپمنٹ اتھارٹی پر مشتمل ایک تین رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی جو پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت ادارے کو چلانے کیساتھ ساتھ دیگر تجاویز کے حوالے سے رپورٹ تیار کرے گی